
گلگت بلتستان میں تعلیمی نظام میں اصلاحات کی ضرورت
محکمہ تعلیم گلگت بلتستان کو صرف اسکولوں کے ہیڈ کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے، تعلیمی نظام میں بہتری کے لیے اصلاحات لانی چاہئیں۔ جب اسکولوں میں بنیادی سہولیات ہی موجود نہیں ہوں گی تو معیارِ تعلیم کیسے بہتر ہوگا؟
سرکاری اسکولوں میں نہ صرف سہولیات کی کمی ہے بلکہ تربیت یافتہ اساتذہ کی بھی شدید قلت ہے، خاص طور پر پرائمری اور مڈل اسکولوں میں۔ اکثر سفارشی بنیادوں پر اساتذہ کو تربیت کے مواقع دیے جاتے ہیں۔جو کہ سراسر ناانصافی ہے ۔
اساتذہ کی تعیناتی ایک مخصوص علاقے کے لیے کی جاتی ہے، مگر سفارش اور تعلقات کی بنیاد پر انہیں گلگت میں ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ کئی اساتذہ دور دراز علاقوں میں ڈیوٹی دینے سے بھی گریز کرتے ہیں، کیونکہ وہاں چیک اینڈ بیلنس کا مؤثر نظام نہیں ہے۔ان سفارشی ٹرانسفریوں کو روکا جائے۔
اس کے علاوہ، سرکاری اسکولوں میں کتابیں تاخیر سے دی جاتی ہیں، سلیبس وقت پر فراہم نہیں ہوتا، اور بچوں کی تعداد زیادہ ہونے کے باوجود نئے سیکشن نہیں بنائے جاتے۔ اساتذہ کی کمی کی وجہ سے نتائج متاثر ہو رہے ہیں۔
سرکاری اسکولوں میں داخلے کا کوئی خاص معیار نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے بے تحاشا بچوں کو داخلہ دیا جاتا ہے، اور ایک ہی استاد پر زیادہ بچوں کی ذمہ داری ڈال دی جاتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ سفارشی بھرتیوں اور تبادلوں کو روکے اور اسکولوں میں اصلاحات لا کر تعلیمی معیار کو بہتر بنائے۔
#shereenkarim Government of Pakistan