
گلگت (سروے رپورٹ:- کرن قاسم) جدید تعلیم کے حوالے سے محکمہ تعلیم گلگت بلتستان کے بلند بانگ دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے جوٹیال جیسے شہر کے دامن واقع گورنمنٹ پرائمری گرلز اسکول کی بچیاں تپتی دھوپ ٹینٹ اور درختوں کے سایہ تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور گزشتہ روز گرمی کی شدت میں اضافے کے باعث 3 طالبات بیہوش ہو گئیں محکمہ تعلیم و صوبائی حکومت کے دعوے تقریبات تک محدود ہو کر رہ گئے تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اوصاف کو اطلاع ملی کہ گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول نور کالونی جوٹیال گلگت کی 3 بچیاں دھوپ میں کلاسیں لینے کی وجہ سے طبیعت غیر ہونے پر اسکول انتظامیہ نے تینوں بچیوں کو بہوشی حالت والدین کے حوالے کر دیا گیا ہے جس پر اوصاف سروے ٹیم فوری طور مذکورہ اسکول پہنچ کر جب درسگاہ کی حالت دیکھی گئی تو حقیقتاً اسکول کے طالبات تبتی دھوپ آسمان تلے کہیں ترپال کے نیچے، کہیں ٹینٹ کے اندر اور کہیں درختوں کے سایہ میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے پائے گئے اوصاف ٹیم نے جب اس حوالے سے اسکول بچیوں سے تاثرات حاصل کی تو اس دوران کلاس سوئم کی نیلم نامی بچی نے کہا کہ ہماری اسکول کی عمارت نہیں ہے کئی سالوں سے ہم ٹینٹ کے اندر بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان ٹینٹوں کے اندر سردیوں میں سردی آور گرمیوں میں گرمی بیمار کر دیتی ہے گزشتہ روز گرمی کی وجہ سے ٹینٹ کے اندر پڑھائی دوران ایک بچی کے ناک سے اچانک خون بہنے لگا تو استانی نے ان کے والدین کو اسکول بلا کر ہسپتال بھجوا دیا جبکہ اس کے اگلے دن 2 طالبات گرمی لگنے سے اسکول ٹینٹ کے اندر بیہوش گئیں تھیں جنھیں اسکول انتظامیہ نے بہوشی حالت والدین کے ہمراہ ہسپتال منتقل کردیا اس صورتحال میں ہم اس اسکول کی چار دیواری اندر تپتی دھوپ ٹینٹ میں پڑھائی کرنے پر مجبور ہیں اس دوران کلاس سوئم کی ایک اور طالبہ نے اوصاف ٹیم کو اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے والدین نے سرکاری اسکول کی تعلیم کو ترجیح دے کر ہمیں داخل کرایا ہے تعلیم بہتر ہے لیکن اسکول میں ایک فیصد بھی سہولیات میسر نہیں صرف دوپہر کے وقت اللہ والا ٹرسٹ کی طرف سے تمام طالبات کو کھانا دیا جاتا ہے ہم یہاں پڑھنے کے لئے آتے ہیں کھانے کے لئے نہیں ہمیں کھانے کے بجائے اسکول کی عمارت درکار ہے ہمیں پڑھنے کے لئے سردی اور گرمی سے محفوظ ار سی سی رومز دیا جائے تاکہ ہم دیگر سرکاری اسکولوں کی طرح ایک اچھی عمارت میں اپنی تعلیم حاصل کر سکیں گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول نور کالونی جوٹیال کے حوالے سے بچیوں کے والدین سے موقف لیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ ایک عرصے سے بچے اس اسکول کے اندر ٹینٹ میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں متعدد بار نور کالونی اور جوٹیال کھاری کے عمائدین نے متعلقہ حکام سے اس بابت رجوع کیا لیکن ہر بار عمارت تعمیر کرانے کی یقین دھانی کرائی جاتی ہے تاحال اس چار دیواری کے اندر خیمے لگا کر بچیوں کو تعلیم دیا جاتا ہے جس سے گرمی کی شدت باعث ٹینٹ کے اندر اکھٹے پڑھنے سے مزید ٹمپریچر بڑھنے لگتا اور بچیوں کی حالت تشویشناک ہو جاتی ہر روز اسکول انتظامیہ کی طرف سے بچی کی طبیعت خراب ہونے کی اطلاع والدین کو دی جاتی ہے گلگت بلتستان حکومت بلخصوص محکمہ تعلیم کے زمہ داران جہاں بڑے لوگوں کے بچے پڑھتے ہیں وہاں پر عالی شان عمارت تعمیر کر کے بچوں کو بہترین سہولت فراہم کرنے میں دیر نہیں کرتے جب غریب طبقے کے احاطے میں کوئی اسکول بلڈنگ کی بات ہوتی ہے تو وہاں سو بہانے کر کے ٹال مٹول دیا جاتا والدین نے اوصاف ٹیم کے وساطت سے صوبائی حکومت اور محکمہ تعلیم سے استدعا کیا ہے کہ وہ نور کالونی میں موجود گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول کی عمارت فوری طور تعمیر کیا جائے تاکہ امیر لوگوں کے بچوں کی طرح غریب کے بچوں کو بھی روشن تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل ہو سکے۔