موسم کی انگڑائی سے عوام کیوں پریشان ہوتے ہیں
اسلام آباد کے مکین اولے پڑنے کے بعد اب ہر پل خوف میں مبتلا کیوں؟

’موسم سے ڈر نہیں لگتا صاحب، ژالہ باری سے لگتا ہے۔‘یہ کیفیت اسلام آباد میں رہنے والے بیشتر لوگوں کی ہے جن کی حالت اب آسمان پر سرمئی بادل دیکھتے ہی خراب ہونے لگتی ہے۔اپریل کے مہینے میں اسلام آباد میں اپنی نوعیت کی شدید ترین ژالہ باری سے گاڑیوں اور املاک کو ہوئے نقصان کی مرمت ابھی مکمل نہیں ہوئی تھی کہ جمعرات کے دن طوفانی آندھی اور گرج چمک نے نظام زندگی اتھل پتھل کر دیا۔کشمیر اور ہزارہ ڈویژن کے علاقوں بشمول مظفر آباد اور ایبٹ آباد میں سہہ پہر تین بجے ’رات جیسی تاریکی‘ اور آندھی کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہونا شروع ہوئیں تو اسلام آباد اور اس کے مضافات کے لوگ پہلے سے الرٹ ہو گئے۔پانچ بجے تک اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت مضافاتی علاقے بھی سیاہ بادلوں سے چھانے والی تاریکی میں ڈوب چکے تھے۔ تاریکی کے علاوہ اسلام آباد کے شہریوں کو جس چیز نے خوفزدہ کیا وہ یہاں ہونے والے بے تحاشا گرچ اور چمک تھی۔اسلام آباد اور راولپنڈی میں آسمان پر ایک جانب سے شروع ہونے والی آسمانی بجلی کی لہریں دوسرے سرے تک جاتی نظر آتی اور دائیں بائیں اس کی متعدد لہریں نکلتیں۔ کئی بار تو ایسا لگا شاید بجلی زمین پر کہیں گری ہے۔صبح اسلام آباد میں کئی مقامات پر درحت گرے ملے اور سوشل میڈیا پر لوگوں نے آندھی سے اکھڑ کر گرنے والے سولر پینلز کی تصاویر بھی شیئر کی ہیں۔درخت گرنے سے لوگوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔4 مئی تک موسم انتہائی خراب ہو سکتا ہے جس میں آندھی، گرچ چک اور کہیں کہیں ژالہ باری بھی ہو سکتی ہے۔وراننگ کے مطابق اس سب سے بجلی کے کھمبوں، درختوں، گاڑیوں اور سولر پینلز کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔جمعے کے دن پیش گوئی کے مطابق کشمیر، خیبرپختونخوا، پوٹھوہار، اسلام آباد، شمال مشرقی اور سطی پنجاب اور گلگت بلتستان میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔اس عرصے کے دوران کہیں کہیں ژالہ باری اور موسلا دھار بارش بھی ہوسکتی ہے۔مارچ اور اپریل ٹرانزیشن کا وقت ہوتا ہے اس میں گرچ چمک کے ساتھ طوفان، آندھیاں اور گرد باد ہوتے ہیں۔ موسم ٹھنڈے سے گرم کی طرف جا رہا ہوتا ہے تاہم ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ان موسمی حالات کی شدت بڑھتی جا رہی ہے۔‘دن کے وقت رات کا سماں کیوں ہوا؟ اس بارے مںی ان کا کہنا تھا کہ ’گرچ چمک والے بادل سی بی کلاؤڈ کہلاتے ہیں۔ یہ عمودی ہوتی ہیں۔ یہ زیادہ پریشان کن ہوتے ہیں۔ یہ فضائی ٹریفک کے لیے خطرہ ہوتے ہیں۔ یہ تاریکی بادلوں کے گھنے ہونے کی وجہ سے تھی۔‘مئی ، جون اور جولائئ میں ایل نینو سدرن اوسلیشن پورے سیزن میں نیوٹرل فیز میں رہنے کی توقع ہےجس کی وجہ سے ملک کے وسطی اور جنوبی حصوں میں معمول سے کچھ زیادہ بارش ہونے کا امکان ہے۔ جس میں سب سے زیادہ بارش پنجاب کے شمال مشرقی حصوں میں متوقع ہے۔اس کے برعکس شمالی خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر سمیت شمالی علاقوں میں پیشگوئی کی مدت کے دوران معمول سے قدرے کم بارش کا امکان ہے۔مئی جون اور جولائی کے دوران گرمی کی لہر کے بڑھنے کے امکانات ہیں۔ خاص طور پر جنوبی پنجاب اور سندھ کے میدانی علاقوں میں۔ درجہ حرارت میں تبدیلی کے دوران تیز ہوائیں، گرد و غبار کے طوفان اور ژالہ باری ہوسکتی ہے۔سوشل میڈیا صارفین انڈیا اور پاکستان کی حالیہ کشیدگی کے بعد جنگ کے امکان سے اتنے خوفزدہ نہیں جتنے وہ موسم کی تبدیلی سے دکھائی دیتے ہیں۔ایک سوشل میڈیا صارف نے جمعرات کی شام اسلام آباد میں آنے والی آندھی کے بعد لکھا ’میں دو سیکنڈ کے لیے باہر گئی تھی اور لگا کہ اڑ ہی جاؤں گی۔‘مبارک نامی صارف نے سماجی رابطی کی سائٹ ایکس پر لکھا ’اسلام آباد، پنڈی میں موسم اس وقت خوفناک ہے۔ ہوا کا طوفان اس شدت کے ساتھ آ رہا ہے جو میں نے شاذ و نادر ہی دیکھا ہے۔ ہوائیں اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز کو ادھیڑ رہی ہیں۔‘